امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت

ساخت وبلاگ
جب ہم کسی بچے کو تیراکی سکھانا چاہتے ہیں پہلے اسے ایک چھوٹے سے تالاب میں چھوڑتے ہیں تاکہ وہ اس چھوٹی سی کم گہرائی والی جگہ پر ایک استاد کی رہنمائی میں تیراکی سیکھ لے۔ جب بچہ اس جگہ تیراکی سیکھ لیتا ہے تب ہم اسے سمندر میں بھی (مثلا) تیراکی کی اجازت دے دیتے ہیں۔ انسانی زندگی میں تمرین اور مشق ایک بنیادی مسئلہ ہے۔ روزہ ، محرمات، واجبات، نفسانی خواہشات اور شہوات سے مقابلے کی ایک مشق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن فرماتا ہے: "وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ (بقره، ۴۵)"  یہاں صبر سے مراد روزہ ہے۔ یعنی اگر چاہتے ہو اجتماعی زندگی میں حرام چیزوں کے مقابلے میں کامیاب ہو جاؤ تب روزے سے مدد لو۔ لہذا گر انسان ایک چھوٹے سے تالاب میں، سمندر سے لڑنے کی مشق کرتا ہے اسی طرح وہ ماہ مبارک رمضان میں، معاشرے کے سمندر سے مقابلے کی مشق اور تمرین کرتا ہے۔ رمضان میں ہم مشق کرتے ہیں تاکہ اس کے بعد ہم معاشرے میں جائیں اور اگر حرام چیزیں دیکھیں تو ان سے اجتناب کریں۔ شہوات کو دیکھیں تو ان سے پرہیز کریں۔ روزے کا ہدف یہ ہے۔ اسلام یہ چاہتا ہے کہ مسلمان معاشرے کے اندر حاضر رہے لیکن منحرف نہ ہو۔ معاشرے سے کٹ جانا اور گوشہ نشینی اختیار کرنا کوئی فضیلت نہیں رکھتا۔ امام موسی صدربرای زندگی + لکھاری عباس حسینی در 21 Apr 2022 و ساعت 12:44 | امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت...
ما را در سایت امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 131 تاريخ : شنبه 11 تير 1401 ساعت: 15:45

ماہ رمضان میں صبح تک بیدار رہتے تھے۔ ان کی عادت تھی دعائے سحر گھر کے افراد کے ساتھ ملک کر پڑھتے تھے۔علامہ حسن زادہ آملی لکھتے ہیں: جب میں حضرت علامہ طباطبائی کے پاس پہنچا اور ان سے نصیحت طلب کی تو انہوں نے فرمایا: "آغا، امام باقرؑ کی دعائے سحر کو کبھی مت بھولنا۔ اس دعا میں (خدا کے) جمال، جلال، عظمت، نور، رحمت، علم اور شرف سب جمع ہیں لیکن حور وغلمان کی کوئی بات نہیں ہے۔ اگر بہشت شیرین ہے تو بہشت کا خالق اس سے زیادہ شیرین ہے۔"علامہ طباطبائی کی عادت تھی کہ ضریحِ حضرت فاطمہ معصومہؑ پر بوسہ دے کر اپنی افطاری کیا کرتے تھے۔ اس کے بعد گھر واپس آتے اور کھانا کھاتے۔ رمضان کی راتوں میں اگر کہیں مجالس وغیرہ ہو تو ان میں شرکت کیا کرتے۔ بعض اوقات اپنے پورے وجود سے گریہ کرتے گویا کہ ان کا سارا بدن اس دوران لرز رہا ہوتا تھا۔ + لکھاری عباس حسینی در 21 Apr 2022 و ساعت 12:47 | امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت...
ما را در سایت امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 136 تاريخ : شنبه 11 تير 1401 ساعت: 15:45

چھوٹے عمل کے بدلے عظیم اجر اور ثواب کیسے ممکن ہے؟ ایک سوال جو ہمیشہ ذہن میں اٹھتا ہے اور یقینا آپ کے ذہن میں بھی یہ اشکال آیا ہوگا وہ شریعت میں بیان ہوئی وہ عظیم اجر اور ثواب کی باتیں ہیں جو بظاہر ایک چھوٹے سے عمل کے حوالے سے معصومین علیہم السلام سے نقل ہوئی ہیں۔ مثلا کہا جاتا ہے قرآن کی یہ سورت پڑھ لیں تو اتنے حج کا ثواب ہے۔ فلاں عمل کر لیں تو اتنی زیارتوں کا ثواب ہے۔ فلاں زیارت کا ثواب اتنے حج کے برابر ہے۔ فلاں عمل ایسا ہے جیسے اس نے ہزار غلام آزاد کئے ہوں۔ وغیرہاس اشکال کے جواب میں:۱۔ اگر ایک عمل ہماری نظیر میں حقیر ہو تو یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ خداوند متعال کی نظر میں بھی ایسا ہی ہو۔ ہم اعمال کی باطنی اور ملکوتی شکلوں اور حقائق سے جاہل ہیں۔ عین ممکن ہے ایک عمل جسے ہم حقیر سمجھ رہے ہوں وہ باطن اور ملکوت میں بہت عظیم عمل ہو۔ ان حقائق سے صرف وہی خبر دے سکتے ہیں جو ان عوالم پر دسترسی رکھتے ہوں اور ان سے آگاہ ہوں۔۲۔ خداوند متعال کے ہاں ثواب اور جزا کا نظام استحقاق کی بنیاد پر نہیں بلکہ رحمت اور فضل کی بنیاد پر ہے۔ جس طرح خدا کی ذات نامتناہی ہے اسی طرح اس کے فضل وکرم کی بھی کوئی انتہا نہیں۔ کتنی ہی نعمتیں ایسی ہیں جو خدواند متعال نے انسانوں کو استحقاق کے بغیر بن مانگے عطا کی ہیں۔ اعمال کے ثواب اور جزا کے حوالے سے بھی خداوند متعال اپنے فضل اور کرم سے جسے جتنا چاہیے عطا کر سکتا ہے۔ مثلا جنت کے بارے میں معتبر روایات میں آیا ہے وہاں انسان جس چیز کی خواہش کرے گا وہ اسے مل جائے گی۔ ۳۔ وہ روایات جو مختلف اعمال سے متعلق عظیم ثوابوں کو بیان کرتی ہیں ایک دو یا دس بیس نہیں بلکہ تواتر کی حد سے بھی زیادہ ہیں۔ گویا ایسے ہی جیسے ہم ان روایات کو اپنے کانوں سے معصومین علیہم السلام کی امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت...
ما را در سایت امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 106 تاريخ : شنبه 11 تير 1401 ساعت: 15:45